Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

راز کو امانت بنانے کا ثمرہ (دیوان سنگھ مفتون)

ماہنامہ عبقری - نومبر 2009ء

(ایڈیٹر ہفت روزہ ریاست دہلی (تقسیم ہند سے قبل) دیوان سنگھ مفتون برصغیر کا ایک مشہور اورانقلابی نام ہے۔ انہو رحمتہ اللہ علیہ ں نے جیل میں زندگی کے جو سچے مشاہدات اور تجربات بیان کیے وہ قارئین کی نذر ہیں۔ آپ بھی اپنے تجربات لکھئے۔) اعتماد کشی جرم ہے پنجاب کے مارشل لاءکے بعد لاہور میں کانگریس کی جانب سے تحقیقاتی کمیٹی قائم ہوئی۔ پنڈت موتی لعل نہرو اور پنڈت مالو یہ جیسے بڑے بڑے لیڈروں کے علاوہ مہاتما گاندھی بھی تشریف لائے اور شہادتیں شروع ہوئیں۔ سردار سردول سنگھ کو یشر شہادتیں جمع کر رہے تھے۔ خالصہ کالج کے ایک لڑکے نے سردار سردول سنگھ کو بتایا کہ امر تسر کے واقعے جلیانوالہ کے بعد جب خالصہ کالج کے طلباءنے ہڑتال کر دی اور غم و غصہ کا اظہار کرنے کیلئے مجمع کی شکل اختیار کی تو اس شور کو سن کر مسٹر داون (انگریز پرنسپل) لڑکوں کے پاس آئے اور ان کو تسلی دیتے ہوئے اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ہندوستانیوں کے خیر خواہ ہیں اور جنرل ڈائر نے گولی چلانے سے پہلے جب امر تسر کے تمام یورینس کو جمع کر کے فائر کرنے کے متعلق رائے لی تھی تو میں (یعنی مسٹر داون)نے جنرل ڈائر سے صاف الفاظ میں کہا تھا کہ اس انڈسکریمنسیٹ شوٹنگ (اندھا دھند گولی چلانے ) کو میں نے پسندنہیں کیا۔ سردار سردول سنگھ کویشر نے جب یہ سنا تو وہ بہت خوش ہوئے۔ فوراً پنڈت مالویہ کے پاس پہنچے اور کہا کہ مسٹر داون انگریز ہیں۔انگریزوں کا کریکٹر ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتے۔ اگر مسٹر داون کو تحقیقاتی کمیٹی میں طلب کیا جائے تو وہ یقینا یہ کہہ دیں گے کہ وہ اس وقت بھی اس خونریزی کو اندھا دھند سمجھتے تھے اور جائز قرار نہ دیتے تھے اور انہوں نے یہ الفاظ طلباءکے سامنے کہے تھے۔ سردار دول سنگھ سے مسٹر داون کے الفاظ سن کر پنڈت مالویہ بھی بہت خوش ہوئے اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ راقم الحروف (ایڈیٹر” ریاست“) جو اس وقت سردار سردول سنگھ کے ساتھ بطور پریس کے نمائندہ کے (کیونکہ اس زمانہ میں ایڈیٹر ” ریاست“ لاہور کے ایک اخبار میں کام کرتا تھا) امر تسر جائے اور مسٹر داون سے انٹرویو کر کے بیان لے اور وہ بیان اخبارات میں شائع کیا جائے تاکہ بطور شہادت کام میں لایا جا سکے۔ اس مشورہ کے بعد پنڈت مالویہ اور سردار سردول سنگھ مہاتما گاندھی کے پاس گئے۔ تمام واقعات بیان کئے اور چاہا کہ مہاتما گاندھی جی اس سکیم کے ساتھ متفق ہوں۔ پنڈت مالویہ اور سردار سردول سنگھ کا بیاسسن کر مہاتما گاندھی نے جو الفاظ کہے وہ یہ تھے: ” مسٹر داون نے اگر پرائیویٹ طور پر لڑکوں سے یہ بات کہی تو یہ ایک قسم کا ان پر اعتماد کیا۔ مسٹرداون کے اس اعتماد کے ساتھ ہمارا غداری کرنا اور اس سے ناجائز فائدہ اٹھانا بری بات ہے۔ اس لئے میں اس سکیم کے ساتھ متفق نہیں ہوں اور میں کسی قیمت پر بھی مسٹر داون کے اس اعتماد کا ناجائز فائدہ نہ اٹھانے دوں گاجو انہوں نے لڑکوں پر کیا“۔ مہاتما گاندھی کے یہ الفاظ سن کر پنڈت مالویہ اور سردار سردول سنگھ دونوں سن ہو گئے اور کچھ نہ کہہ سکے۔ چنانچہ اس سکیم کو یوں ہی چھوڑ دیا گیا اور مسٹر داون کے بیان لینے کا خیال ترک کر دیا گیا۔ اس واقعہ اور مہاتما گاندھی کے کریکٹر کا راقم الحروف پر یہ اثر ہوا کہ جب کسی نے راز کی بات کہی اس کو ہمیشہ ایک امانت کے طور پر چھپائے رکھا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ درجنوں مہارانیوں اور بیگمات نے اپنے شوہروں اور عزیزوں کیخلاف اطلاعات دیں اور خطوط لکھے۔ ”ریاست“ کے ناظرین اور نامہ نگاروں نے بھی ہمیشہ اطلاعات دیں۔ مگر ان خطوط اور اطلاعات کو ناجائز استعمال کرنے کا کبھی خیال تک نہیں آیا اور اس مسئلہ پر سوچنے کو بھی ہمیشہ کمینہ پن سمجھا۔
Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 135 reviews.